پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق خاتون رہنما عائشہ گلالئی کی پارٹی رکنیت منسوخ کردی۔
رکنیت منسوخ کرنے کے حوالے سے عائشہ گلالئی کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دو شوکاز نوٹسز کا جواب نہ دینے پر ان کی رکنیت منسوخ کی گئی۔
عائشہ گلالئی کو بھجوائے گئے نوٹس کے مطابق انہوں نے مقامی میڈیا پر پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
نوٹس میں کہا گیا کہ پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کے باوجود وزیراعظم کے انتخاب سے اجتناب کیا گیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے عائشہ گلالئی کو جاری حتمی نوٹس کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی اور چیف الیکشن کمشنر کو بھی ارسال کردی گئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے اسپیکر قومی اسمبلی سے عائشہ گلا لئی کے خلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
نوٹس کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے دو روز میں کارروائی نہ کی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ نہ لے کر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی۔
یاد رہے کہ یکم اگست 2017 کو عائشہ گلالئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں پہلے پیپلز پارٹی کا حصہ تھی جہاں خواتین کی عزت کی جاتی ہے، لیکن تحریک انصاف میں کچھ اور ہی ماحول دیکھا، پی ٹی آئی کے ماحول سے بہت سی خواتین پریشان ہیں جبکہ تحریک انصاف میں عزت دار خواتین کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
انہوں نے پارٹی چیئرمین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان پر مغربی ماحول کا اثر ہے، وہ شاید پاکستان کو انگلینڈ سمجھتے ہیں اور پاکستان میں مغربی ثقافت لانا چاہتے ہیں، ان کا اپنی عادتوں پر کنٹرول نہیں اور وہ غلط ٹیکسٹ میسجز کرتے ہیں۔‘
عائشہ گلالئی نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک پر بھی الزامات لگاتے ہوئے انہیں صوبے کا ڈان قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ عائشہ گلالئی وزیر نے جنوبی وزیرستان میں انسانی حقوق کی کارکن کی حیثیت سے اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کیا۔
انہوں نے 2012 میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا اور 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) سے خواتین کی خصوصی نشست سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔
اس سے قبل عائشہ گلالئی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کا حصہ بھی رہ چکی ہیں۔
Discussion about this post