اتوار, اگست 14, 2022
آج کل
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کھیل
  • انٹرٹینمنٹ
  • صحت
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ایجادات
  • ای پیپر
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کھیل
  • انٹرٹینمنٹ
  • صحت
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ایجادات
  • ای پیپر
No Result
View All Result
آج کل
No Result
View All Result
Home اداریہ

عیدِ قرباں ؛ مظہرِتسلیم و اطاعت …..!

Web Desk by Web Desk
اگست 1, 2020
in اداریہ, اعجاز اسلامی, ضرور پڑھیں
0
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

عیدِ قرباں کا فلسفہ، سیدھا اور سادہ سا ہے کہ اپنی تمام تر خواہشات کو بلائے طاق رکھتے ہوئے حکمِ ربی کے سامنے من و عن سرِتسلیم خم کیا جائے۔

اس حوالے سے تاریخِ اسلام کے اوراق قربانیوں کے واقعات سے بھرے پڑے ہیں۔ ان میں کچھ واقعات تو ایسے ہیں کہ جن کی مثال نہیں ملتی، بالخصوص حضرت ابراہیمؑ کا اپنے لختِ جگر حضرت اسمٰعیلؑ کی قربانی پیش کرنا، اور دوسرا حضرت امام حسینؓ کا اپنے بہتّر عزیز و اقارب کے ساتھ بارگاہِ خداوندی میں اسلام کو زندہ رکھنے کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنا۔ اور ذرا نظامِ قدرت دیکھیے کہ سن ہجری کا آغاز بھی خاندانِ نبوت ﷺ کی قربانیوں سے ہوا اور اختتام بھی رضائے الہیٰ کے حصول کے لیے قربانی کے عظیم الشان جذبۂ ایمانی پر ہی ہوتا ہے۔

عیدِ قرباں وہ دن ہے کہ جس دن حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیلؑ کی قربانی ربِ قدوس کی بارگاہِ مقدس میں پیش کی تھی، جو اﷲ تبارک و تعالیٰ نے قبول فرمائی، اسی خوشی میں ہم عیدِ قرباں مناتے ہیں۔ رحمتِ عالم ﷺ جب مدینہ شریف تشریف لائے تو آپؐ نے دیکھا کہ یہود و نصاریٰ سال میں دو دن خوشی اور مسرت کے مناتے ہیں اور وہ انہیں عید کہتے ہیں وہ اس دن ہر ناجائز کام مثلا شراب، جوا اور زنا وغیرہ کو جائز سمجھتے تھے۔

رسولِ کریمؐ نے بھی امتِ مسلمہ کے لیے دو دن خوشیاں منانے کے لیے عطا فرمائے جنہیں ہم عیدالفطر اور عیدِ قرباں کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ اسلام دینِ فطرت ہے، اسلام میں خوشی اور غم ہر موقع پر گناہوں سے پر ہیز کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلمان نماز ِعید ہو یا نمازِ جنازہ، پڑھ کر اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ غم ہو یا خوشی، ہم ہر حال اور ہر موقع پر اپنے پروردگارِ عالم کو یاد کرتے ہیں۔

آج سے کئی ہزار سال قبل اﷲ رب العزت کے خلیل حضرت ابراہیمؑ نے ایک خواب دیکھا کہ جس میں حکم تھا: ’’اے میرے خلیل! میرے لیے قربانی پیش کرو۔‘‘ نبی کا خواب وحی الٰہی ہوتا ہے، سو آپؑ نے نے سو اونٹ ربِ قدوس کی راہ میں قربان کردیے۔ دوسری رات پھر وہی خواب دیکھا، صبح اُٹھ کر آپؑ نے پھر سو اونٹ راہِ خدا میں قربان کر دیے۔ تیسری رات پھر خواب ملاحظہ فرمایا کہ ’’اے میرے خلیل! میری راہ میں وہ چیز قربان کرو جو تمہیں سب سے زیادہ پیاری ہے۔‘‘

حضرت ابراہیم علیہ السلام بیدار ہوئے تو سمجھ گئے کہ اﷲ تعالیٰ کی ذاتِ کریم مجھ سے میرے بیٹے حضرت اسمٰعیلؑ کی قربانی مانگ رہی ہے۔ آپؑ نے اپنی بیوی حضرت حاجرہؓ سے فرمایا: میرے بیٹے اسمعیلؑ کو تیار کردو، میں نے اسے ایک دعوت میں لے کرجانا ہے۔ حضرت حاجرہ ؓنے اسمٰعیلؑ کو نہلا دھلا کر خوب صورت لباس پہنا کر تیار کردیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک تیز دھار دار چھری اور رسی لی اور حضرت اسمٰعیلؑ کو لے کر دور ایک جنگل کی طرف چل پڑے۔

قربانی اور اسلامی فلسفہ ….!

دوسری طرف شیطان نے اس بات کا عزم کیا کہ میں ابراہیم علیہ السلام کو قربانی کے اس عظیم مقصد میں کام یاب نہیں ہونے دوں گا، چناں چہ سب سے پہلے شیطان حضرت حاجرہ ؓ کے پاس پہنچا اور انہیں پوری حقیقت سے آگاہ کیا۔ حضرت حاجرہ ؓنے یہ سن کر فرمایا: ’’اگر اﷲ کا یہی حکم ہے تو ایک اسمٰعیل کیا، ہزاروں اسمٰعیل بھی ہوں تو اﷲ کی راہ میں قربان ہونے کے لیے حاضر ہیں، اے مردود! تو شیطان ہے۔‘‘ حضرت حاجرہؓ نے لاحول پڑھی تو شیطان وہاں سے بھاگ گیا۔ پھر وہ حضرت اسمٰعیلؑ کے پاس پہنچا اور انہیں بھی پوری حقیقت سے آگاہ کیا۔

حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے فرمایا: ’’اگر اﷲ کی یہی منشاء ہے تو میں حاضر ہوں۔ اے مردود تو شیطان ہے۔‘‘ پھر حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے بھی لاحول پڑھی اور اُسے کنکریاں ماریں۔ پھر شیطان حضرت ابراہیمؑ کے پاس پہنچا اور انہیں بھی ورغلانے کی خوب کوشش کی، اس موقع پر آپؑ نے بھی لاحول پڑھی اور شیطان مردود کو کنکریاں ماریں۔ یاد رہے کہ آج بھی حجاج کرام ان تینوں جگہوں پر کنکریاں مار اُن کی یاد تازہ کرتے ہوئے سنتِ ابراہیمیؑ ادا کرتے ہیں۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے لختِ جگر حضرت اسمٰعیلؑ کو لے کر ایک پہاڑ کے قریب پہنچے اور ان سے فرمایا: ’’اے میرے پیارے بیٹے! میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، بتا تیری کیا رضا ہے؟‘‘

سعادت مند اور فرماں بردار بیٹے نے جواب دیا: ’’ابّاجان! آپؑ کو جو حکم ملا ہے، اسے بلا خوف و خطر بجا لائیے، مجھے آپؑ ان شاء اﷲ صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔‘‘

جب باپ اور بیٹا دونوں ربِ کریم کی رضا پر راضی ہوگئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو زمین پر ماتھے کے بل لِٹا دیا۔ چھری چلانے سے پہلے بیٹے نے کہا: ’’ابّاجان! میری تین باتیں قبول فرمالیں، پہلی یہ کہ میرے ہاتھ پاؤں رسی سے باندھ دیں تاکہ میرے تڑپنے پر خون کا کوئی چھینٹا آپؑ کے لباس پہ نہ گرے۔ دوسری بات یہ کہ آپؑ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ چھری چلاتے ہوئے میری محبت میں، آپؑ کے ہاتھ مبارک رک جائیں۔ تیسری بات یہ کہ میرا خون آلود کُرتا میری والدہ محترمہ کو دے دیجیے گا، وہ اس کُرتے کو دیکھ کر اپنے دل کو قدرے تسلی دے لیا کریں گی۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسمٰعیلؑ کے ہاتھ پاؤں کو رسی سے باندھ دیا اور اپنی آنکھوں پر بھی پٹی باندھ لی۔ تسلیم و رضا کا یہ حسین منظر آج تک چشمِ فلک نے نہیں دیکھا کہ ایک باپ نے اﷲ رب العزت کی خوش نودی کے لیے اپنے لختِ جگر کے گلے پر چھری رکھ دی۔ آپؑ نے تیزی سے چھری چلادی۔ بعد از ذبح آپؑ نے اپنی آنکھوں سے پٹی اتاری تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی جگہ ایک ’’مینڈھا‘‘ ذبح ہوا پڑا ہے اور اس کے پاس حضرت اسمٰعیلؑ کھڑے تبسم فرما رہے ہیں۔ اسی وقت غیب سے ندا آئی: ’’اے ابراہیم! تُونے اپنا خواب سچ کر دکھایا، ہم نیکوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔‘‘

ربِ غفور نے حضرت ابراہیمؑ کی اس قربانی کو اس قدر پسند فرمایا کہ قیامت تک امتِ مسلمہ کے لیے قربانی کو ضروری قرار دیتے ہوئے یادگار بنا دیا۔ ہر سال پوری دنیا میں بسنے والے بے شمار مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تقلید میں جانوروں کی قربانی کا نذرانہ، بارگاہِ خداوندِ قدوس میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

احکاماتِ خداوندی کو بجا لانے میں اخلاص کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ حضورِ اقدسؐ کا فرمانِ مقدس کا مفہوم ہے: ’’بے شک! اﷲ تعالیٰ تمہاری طرف اور تمہارے اموال کی طرف نہیں دیکھتا، بل کہ وہ تو تمہاری نیّت کو دیکھتا ہے۔‘‘

اﷲ تعالیٰ نے اپنی عظیم کتاب قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کو عیدِ قرباں کا گوشت یا خون نہیں پہنچتا بل کہ اُسے تو صرف تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔‘‘

قارئینِ محترم! عیدِ قرباں کے منانے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کے اندر بھی وہ ’’روحِ ایمان‘‘ پیدا ہو جس کا عملی مظاہرہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے ہزاروں سال قبل کیا تھا۔ لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ یہ عظیم الشان دن بھی فقط ایک تہوار بن کر رہ گیا ہے۔ اہلِ ثروت لوگ اس مقدس تہوار کے ذریعے بھی نمود و نمائش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ جس سے معاشرے کے غریب اور نادار طبقوں میں اس روز احساسِ کمتری پوری شدت سے جنم لیتا ہے۔ آج امتِ مسلمہ جن مسائل اور حالات سے دوچار ہے اس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے اپنے دینی شعار کی اصل روح کو بھلا دیا ہے۔ دنیا کی چاہت میں اسلام سے کوسوں دور ہو چکے ہیں اور دنیا تو ایسی ظالم ہے کہ جس کے بارے میں اﷲ کے پیارے حبیب ﷺ کا فرمان مقدس ہے: ’’دنیا ایک مُردار ہے، اور اس کا چاہنے والا کتّا ہے۔‘‘

اﷲ کریم کی بارگاہِ مقدس میں دعا ہے کہ اﷲ کریم اپنے پیارے محبوب صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے صدقے ہمیں شیطان کے شر سے بچا کر، اسلام میں پورا داخل ہو نے کی توفیق و ہمت عطا فرماتے ہوئے۔ ہمارے ایمان کی سلامتی فرمائے اور ہمارے دلوں سے دنیا کی محبت نکال کر، اپنی اور رحمتِ عالم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی محبت پیدا فرمائے۔ آمین

Tags: تاریخِ اسلامحضرت ابراہیمؑحضرت اسمٰعیلؑعیدِ قرباں
ShareTweet
Previous Post

وزیراعظم کہیں نہیں جا رہے، اپوزیشن 3 ماہ شور شرابا کرے گی، شیخ رشید احمد

Next Post

آج کا کارٹون – (1st August 2020)

Web Desk

Web Desk

Next Post

آج کا کارٹون – (1st August 2020)

Discussion about this post

تازہ ترین

آخر ہم قیام پاکستان کے اصل مقصد سے غافل کیوں ہیں ۔۔۔۔!

آخر ہم قیام پاکستان کے اصل مقصد سے غافل کیوں ہیں ۔۔۔۔!

اگست 14, 2022
آپ کا دن کیسا گزرے گا؟ –(6th August 2021)

آپ کا دن کیسا گزرے گا؟ –(13th August 2022)

اگست 13, 2022

ایڈیٹوریل

آخر ہم قیام پاکستان کے اصل مقصد سے غافل کیوں ہیں ۔۔۔۔!
ایڈیٹوریل

آخر ہم قیام پاکستان کے اصل مقصد سے غافل کیوں ہیں ۔۔۔۔!

اگست 14, 2022
خاندانی نظام ۔۔۔۔۔کھچڑی
ایڈیٹوریل

خاندانی نظام ۔۔۔۔۔کھچڑی

اگست 11, 2022
خاندانی نظام
ایڈیٹوریل

خاندانی نظام

اگست 9, 2022
فارن فنڈنگ کیس کیا ہے؟
ایڈیٹوریل

فارن فنڈنگ کیس کیا ہے؟

اگست 7, 2022

مقبول ترین

  • ماہِ صفر کے حوالے سے بدشگونی کا تصور

    قرآن کریم کے حقوق

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • ہیجڑا کیسے پیدا ہوتا ہے ؟

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • اقبال کی شاعری میں تصورِ مردِ مومن

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • عیبوں پر پردہ ڈالنا کیوں ضروری ہے … ؟

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • سخل کھجور نبی کریم ﷺ کا ایک معجزہ…!

    0 shares
    Share 0 Tweet 0

ضرور پڑھیں

آخر ہم قیام پاکستان کے اصل مقصد سے غافل کیوں ہیں ۔۔۔۔!
ایڈیٹوریل

آخر ہم قیام پاکستان کے اصل مقصد سے غافل کیوں ہیں ۔۔۔۔!

اگست 14, 2022
زیادہ سبزی کھانے والی خواتین اس خطرناک بیماری کا شکار ہوسکتی ہیں۔۔!
صحت

زیادہ سبزی کھانے والی خواتین اس خطرناک بیماری کا شکار ہوسکتی ہیں۔۔!

اگست 13, 2022
آن لائن گیمز سے ذہنی صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں ۔۔۔؟
صحت

آن لائن گیمز سے ذہنی صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں ۔۔۔؟

اگست 12, 2022
خاندانی نظام ۔۔۔۔۔کھچڑی
ایڈیٹوریل

خاندانی نظام ۔۔۔۔۔کھچڑی

اگست 11, 2022
آج کل

  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کھیل
  • انٹرٹینمنٹ
  • صحت
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ایجادات
  • ای پیپر

© 2021 - Powered by @ Madbox Solutions

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کھیل
  • انٹرٹینمنٹ
  • صحت
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ایجادات
  • ای پیپر

© 2021 - Powered by @ Madbox Solutions

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist