آج ٹی وی پر کورٹ پیشی کے بعد ۔حمزہ شہباز کا بیان چل رہا تھا ۔ کورٹ پیشی میں اندر جو ہوا ، جو اس کی حالت تھی وہ تو کیس کور کرنے والے صحافی بخوبی جانتے ہیں۔۔۔۔لیکن کورٹ کے باہر آکر دوسرے نکمے اور نااہل لیڈر کی طرح وہ یہی تاثر دے رہا تھا کہ عدالت کے اندر وہ جج صاحب کی بولتی بند کر آیا ہے۔
پنجاب کے اپوزیشن لیڈر فرماتے ہیں کہ عمران خان تمہیں قوم کے ساتھ کیے جھوٹے وعدوں کا حساب دینا پڑے گا ۔ ای وی ایم پر اتنا پیار کیوں ہے جب کہ دنیا اس سے واپس آ رہی ہے ۔ آٹے اور چینی پر لاکھوں کمائے جا رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ جبکہ اپنے دور حکومت میں تایا جی اور ابو جان نے جو جو وعدے قوم سے نبھائے وہ تو قوم بھول جانے کا حوصلہ ہی نہیں پاتی۔۔۔ بجلی دینے کا وعدہ کر کے ایسے تاریخی معاہدے کئے کہ تمہارے خاندان و حواریوں کو اربوں روپے بھی مل گئے اور آج تک مل رہے ہیں لیکن قوم کا بھرکس نکال دیا گیا اور قوم بجلی کو لے کر آج تک چیخیں مار رہی ہے ۔
قوم کی بجائے اپنی بے روزگاری کم کرنے کے لئے 56 کمپنیاں بنائیں جن میں قوم کا سرمایہ ڈبو دیا اور نتیجہ صفر جمع صفر حاصل صفر۔۔ پھر چھوٹے بہنوئی صاحب کے گھر میں چلتے فاقے رکوانے کے لئے بہنوئی صاحب کا جو آفس قوم نے کرائے پر لیا وہ کرہ ارض پر تھا ہی نہیں۔۔۔ وہ آفس جس پلازے کے فلور میں تھا وہ فلور ٹھیکدار پلازے میں بنانا ہی بھول گیا۔ اس جناتی فلور کا لاکھوں کا کرایہ وہ بھی ایڈوانس میں قوم نے بھرا ۔
مہنگا ترین پروجیکٹ اورنج ٹرین صرف اس لئے لگایا کہ کمیشن تو ملنا ہی تھی اور قوم و مخالفین کو حیران و پریشان بھی کرنا تھا ۔ حیران تو کوئی بھی نہیں ہوا البتہ پنجاب سارا سکتے میں چلا گیا کہ اس سفید ہاتھی کو چلائیں تو آئندہ کئی سال تک نقصان کی بھرپائی کیسے ہو گی ؟؟؟
پھر اس کے ساتھ لاہور کو پیرس بنانے کا وعدہ کیوں کے آپ کے خاندان میں جو کوئی بھی اٹھتا ہے وہ لاہور کو پیرس ہی بناتا ہے ۔ لاہور پیرس تو نہیں بن سکا البتہ ہلکی سی بارش میں بھی وینس ضرور بن جاتا ہے تو اس ضمن میں سارے اضلاع کا بجٹ لاہور میں لگا کر باقی تمام اضلاع کو بنجر و کھنڈر کر دیا گیا نتیجتاً ان تمام اضلاع کی عوام بھی لاہور آنے پر مجبور ہو گئی حالیہ سروے سے بھی صاف ظاہر ہے کہ لاہور شہر میں اب لاہوریے کم اور پردیسی زیادہ پائے جاتے ہیں ۔ ان تمام پردیسیوں کے رویے اصلی و نسلی لاہوریوں کو اندلس میں اجنبی بنا دیتے ہیں۔
اب ان کے بارے میں بھی سن لو جن ملکوں نے ای وی ایم سے نہ صرف پیار کیا بلکہ اسے استعمال بھی کیا ۔ وہاں پر حکومتیں اس کے نتیجے میں صفر دھاندلی کے امکانات کے ساتھ بنی اور وہ ملک اتنی ترقی کر گئے کہ بقول تمہارے اب ان ملکوں کی ای وی ایم سے واپسی ہو گئی ہے تو ان ملکوں نے اپنے اہداف تو حاصل کرلئے لیکن تمھارے تایا جی اور تمہارے ابو تیس سال قوم کو خوار کرنے کے بعد بھی الیکشن ای وی ایم پر نہ کرا سکے بلکہ تمھارے تایا جی کا فرمان ان کی ذہنی اہلیت کو ثابت کرتا ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ آتے ہیں اور پانچ سال گزر جاتے ہیں پتہ ہی نہیں چلتا پچیس تیس سال اور مل جائیں تو ہم قوم کی تقدیر بدل دیں گے یہاں پر غالبا قوم سے مراد صرف اپنا اور اپنا خاندان ہے اور اب تم ای وی ایم میں کیڑے نکال رہے ہو اس لئے کہ تم بس یہی کر سکتے ہو کیوں کہ خان نے اپنی قوم کے ساتھ کیا گیا ہوا ای وی ایم کا وعدہ پورا کیا بلکہ وہ وعدہ بھی پورا کیا جس میں خان نے تم لوگوں کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ میں تم لوگوں کو رلاوں گا تمھاری چیخیں نکلواوں گا ۔
خان نے وہ وعدہ بھی پورا کیا جس کے نتیجے میں تم لوگ کبھی اندر اور کبھی باہر ہوتے ہو اور عدالت سے باہر آ کر اپنے زر خرید میڈیا کے سامنے وکٹری کا نشان بناتے ہو ۔ بڑی بڑی چھوڑتے ہو جب کہ نتیجہ صفر ۔۔۔ پھر کہتے ہو کہ آٹے اور چینی پر لاکھوں کو کما لئے گئے حالانکہ یہ حق تو تمہارا اور تمہارے خاندان والوں کا تھا کہ زیادہ ملز تو نون لیگ اور اس کے تمام گماشتوں کی ہیں ۔
تمہاری مثال اس گوالے کی سی ہے جو برسات میں بارش کا پانی دیکھ کر رو رہا تھا کہ کتنا پانی ضائع ہو رہا ہے اب تم ہی بتاؤ گے تمہاری بڑھکوں کو کوئی کیوں خاطر میں لائے جب کے ٹی وی پر لائیو دکھایا گیا جب نیب کی ٹیم تمہارے گھر تمہاری گرفتاری ڈالنے آئی تو تم جس طرح اپنے گھر کے پچھلے حصے میں ڈنڈوں والی سیڑھی پر کلف لگے سوٹ اور واسکٹ کے ساتھ لٹکے ہوئے پائے گئے تھے اور عبور تم پھر بھی نہ کر سکے بلکہ شش و پنج کا شکار کھڑے رہے اب تم خود ہی انصاف کرو کہ کیا تمہارا بڑھکوں والا بیان بنتا ہے کچھ سمجھے۔ ۔۔
پشاور میں ایک ریلی میں پی ڈی ایم کے سرکردہ لیڈران بھی اکٹھا ہوئے ریلی اتنی بڑی تھی کہ دور دور تک سر ہی سر تو نظر نہ آ رہے تھے بلکہ دور دور تک خالی سڑک ضرور نظر آ رہی تھی۔۔۔ کسی منچلے نے اس پر تبصرہ بھی کیا تھا کہ پی ڈی ایم کا سارا انقلاب تیرا چنگچی رکشوں کی مار ہے اور یہ ان کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے عباسی اور دوسرے لیڈران کے بعد فضل الرحمان اپنی تقریر میں اچھل اچھل کر کہہ رہا تھا کے ہم نے تمہارے گریبان پر ہاتھ ڈال دیا ہے ہم تمہارے قانون سازی کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں دیکھنا ہم تمہاری حکومت کو چلتا کر دیں گے۔
!طرم خان وزیر اعلیٰ۔۔۔
یہ جو پیس پیس کر تم ڈائیلاگ بولتے ہو تو سنو جوتے کی نوک پر تمہیں خان نے رکھا ہوا ہے کیونکہ وہ اقتدار میں ہے تم اقتدار تو چھوڑو تم تو اسمبلی سے بھی باہر ہو تو جوتے کی نوک پر تم نے کیا خاک رکھنا ہے ۔ اطلاع کے لئے عرض ہے کہ جب وہ اپوزیشن میں تھا تو اس نے تمہارے گریبان پر ہاتھ ڈالا تھا اور تمہیں اور تمہارے گماشتوں کو وفاقی اور صوبائی الیکشن میں نہ صرف عبرت ناک شکست دے دی بلکہ تمہارے گماشتوں کی بھی حکومت ختم کر کے تم لوگوں کی الٹ بازی لگوا دی لہذا اپنی اوقات پہچانو اور اچھل اچھل کر تقریر بازی بند کرو کیونکہ تم شدید احساس کمتری کا شکار ہو اس لیے ایسا کرکے تم اپنا سیاسی قد کاٹھ بڑھانے کی کوشش کرتے ہو جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خان کا شمار آج دنیا کے چوٹی کی لیڈران میں ہوتا ہے جب کہ تم اور تمہارے سارے مطلبی خود غرض اور آخرت کو بھولے ہوئے سیاسی حواری خان کے سامنے ٹڈے اور بونے ہیں۔
واسلام
3 ایس
Discussion about this post