پاکستان کی تاریخ 27 مارچ کو ہمیشہ امر بل معروف کے حوالے سے یاد رکھے گی۔۔
ایک حقیقتا شاندار جلسہ۔۔۔
نوجوان نسل نے عمران خان کی 22 سال کی جدوجہد غارت نہیں جانے دی۔ اس جلسے کے بعد ایک اور جلسے کی کوریج دکھائ گئ جس میں اپنی جلن و چبھن مٹانے کے لیے سربراہ پی ڈی ایم نے بڑی ڈھٹائ سے جھوٹ پر جھوٹ بولا۔۔۔ اسی طرح کے شاندار کارنامے کرکے فضل الرحمان نے اپنے مقام کو اتنا گرا لیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان تو دور کی بات سارا پاکستان اسے ڈیزل کہہ کر چیزے لیتا ہے۔۔ دل کو تسلی دینے کے لیے خان کے جلسے سے کچھ پوائنٹس اٹھائے گئے جو کہ ایک باشعور پاکستانی کے لیے صرف لطیفے ہیں ۔
ملاحظہ ہوں
آج خان نے ایک چھوٹی سی جلسی کی جبکہ ہمارے جلسے نے آزادی مارچ کی یاد تازہ کر دی۔
آج ہم اپنی فتح اور خان کی شکست کا اعلان کرتے ہیں۔
امریکہ نے خان جیسے ایجنٹ ملک میں چھوڑے ہوئے ہیں اور ہم امریکہ کے اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
جب ہم مذہب کارڈ کا استعمال نہیں کرتے تو خان کیوں کر رہا ہے ہم تو مذہب کاز کا استعمال کر رہے ہیں۔
اسے تو امربالمعروف بھی کہنا نہیں آتا۔
پتا نہیں کس نے خان کے جلسے میں ہوا بھری تھی جبکہ اب ہوا نکل چکی ہے۔
فضل الرحمان کے جلسے سے پہلے ٹی وی پر کچھ کلپ مریم نواز کی گوجرانوالہ ریلی کے بھی دکھائے گئے اور اس میں ایک پریس کانفرنس بھی تھی تھی جو شیر و شکر ہوئے کزنز نے کی۔۔۔ رونے والے منہ چھپائے نہیں چھپتے تھے جبکہ ساتھ بیٹھے کزن کی باڈی لینگویج انتہائی ڈھیلی تھی ۔۔ کیونکہ لوگ اکٹھے نہیں ہوئے تھے اس لیے دوپہر کے بعد بھی جلسہ نہیں کیا گیا بلکہ پریس کانفرنس میں اپنی رونی شکل بنا کر ترلے کئے گئے کہ پلیز ہماری عزت بحالی کرو۔۔ انتظار ہئ رہا کہ اپنی مرحومہ ماں کی نسبت سے مریم بی بی گجرانوالہ کی نواسی ہونے کا اعلان کریں گی لیکن صد شکر خریت رہی۔۔۔مریم بی بی کی باتوں کا کوئی سر پیر ہی نہیں ہوتا لہذا کیا تبصرہ کیا جائے لیکن حمزہ شہباز کی شکل دیکھ کر یقین ہی نہیں آیا کہ اس کا کونسا اتنا بڑا نقصان ہو گیا ہے جو دل ہی چھوڑ گیا ہے۔۔۔
تو 27 مارچ کو تین جلسے ہوئے جن کا آپس میں موازنہ بنتا ہی نہیں ۔۔ لیکن اگر موازنہ کریں تو مریم کے جلسی اور ڈیزل کے جلسے کو ملا کر بھی خان کا جلسہ ان سے 20 گنا بڑا تھا میں پیچھے نہ رہ جاؤں اس لیے کانپے ٹانگی نے بھی بیان جاری کیا کہ عمران خان کے جلسوں میں ایسے کیمرے استعمال کئے گئے جو ایک بندے کو ہزار کر کے دکھاتے تھے۔۔۔ جب کہ پریڈ گراؤنڈ کے اطراف کے سارے راستے پوری طرح گاڑیوں اور انسانوں سے بھرے ہوئے تھے آٹھ بجے تک موٹروے پر گاڑیوں کی لائنیں لگی ہوئی تھی ایک نامور صحافی حبیب اکرم نے بیان دیا کہ یہ جلسہ بلاشبہ لاہور جلسے سے کئی گناہ بڑا تھا۔۔ عقل سے پیدل اور بلامبالغہ حساب سے بھی پیدل مریم نواز نے اپنے جلسے میں بڑھک ماری کہ پنڈی والو دیکھو جلسہ اسے کہتے ہیں جب کہ ان کو یہ بیان دینے کی ضرورت نہیں تھی اپنے چاچو کو کہتیں تو وہ سیدھا گیٹ نمبر 4 تک یہ پیغام پہنچا دیتے کہ موصوف کی سارے تانیں آج کل وہاں ہی ٹوٹتی ہیں۔۔ عقل یہ سوچ سوچ کر پریشان ہے کہ ان مکار و ملک دشمنوں کی نئ لاٹ میں سے کوئی وزیر اعظم کی مسند پر براجمان ہو گیا تو پاکستان اور اس کی عوام کا کیا بنے گا ؟ اللہ ہم بڑے گنہگار ہیں لیکن پھر بھی تجھ سے رحم کے طلبگار ہیں ہمارے پیارے پاکستان کو ان ملک دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھنا کیوں کہ یہ والی لاٹ تو سوائے اپنی زات کے اقتدار کے لیے اپنے بچوں کو داؤ پر لگا دیتی ہے تو پاکستان ان کے آگے کیا بیچتا ہے ۔
خان کے جلسے کا عوام کی تعداد کے لحاظ سے، تقریر کی سنجیدگی کے لحاظ سے، ملک کی سالمیت اور محبت کے لحاظ سے ان دونوں جلسوں سے مقابلہ بنتا ہی نہیں تھا لیکن افسوس ہمارے کاروباری میڈیا اور دانشوروں نے اس حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔۔ دانش وروں کو تو اتنی بھی توفیق نہیں ہوئی کہ عمران خان کے جلسے کے سلوگن امر بالمعروف کو جس طرح قرآنی آیات کی روشنی میں سمجھایا گیا کہ
فیصلہ کرنا ضروری ہے اچھائی کے ساتھ کھڑے ہیں یا بدی کے ساتھ
پھر اس کے بعد اپنی دکانداری چمکانے کے لئے جس جس کو موقع ملا پی ڈی ایم کا وہ کارکن ہوں یا لیڈر امر بلمعروف کا مذاق اڑاتا رہا ۔ ان جاہلوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ 70 فیصد عوام ان کو ملک دشمن غدار تو سمجھتی ہے اب ان کے مسلمان ہونے پر بھی شک کرنے لگی ہے۔۔ انہوں نے امر بالمعروف کا مذاق بھی صرف اس لیے اڑایا کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ دین کا ٹھیکہ تو صرف ان ہی کے پاس ہے جبکہ خان بگڑا ہوا شہزادہ ہے۔ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ یہ اللہ کے فیصلے ہیں وہ جس کو چاہے جیسے مرضی کام کے لئے منتخب کرے اور کام بھی اتنا بڑا کہ ایک ہجوم کو ایک قوم میں بدل دیے ۔۔ اللہ پاک تو ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ گندے لوگ کیوں تیرے فیصلوں میں رولا ڈالتے ہیں اور اپنے ملک کو رسوا کرواتے ہیں ۔ خان کی لڑائی نہ تو شریفوں سے ہے نہ ہی فضل الرحمان اور زرداری سے بلکہ خان کی ساری جدوجہد تو اس ہجوم کو قوم بنانے کے لیے ہیں جو ان لوگوں نے 35 سال کے عرصے میں تیار کی ہے۔
! اقتدار کے پجاریوں اب ایک اور حقیقت سنو
تم خان کی آیات پڑھنے کا مذاق اڑاتے ہو جبکہ خان نے اس کا ترجمہ کرکے ہی قوم کو سیدھے راستے پر ڈال دیا ہے اسے اس بات پر بھی کوئی شرمندگی نہیں کہ قرآن اس کے سینے میں محفوظ نہیں ہے لیکن چلتا وہ اسی راستے پر ہے جو راستہ قرآن پاک میں بتایا گیا ہے ۔ ہر وقت قوم اور ملک کی خدمت کے لیے کمر بستہ رہتا ہے جبکہ تم نے جو ہجوم تیار کیا وہ تو لفظ مہنگائی بھی صحیح طریقے سے ادا نہیں کر سکتا ۔۔ تمام اینکر حضرات جب کوسنے دلوانے کو مائک پکڑ کر فیلڈ میں نکلتے ہیں تو عوام کا یہی بیان ہوتا ہے عمران خان کا بیڑہ غرق ہو منگیہای بڑی کر دتی ایں ۔۔۔۔تو وہ اینکر ان کو یہ بھی نہیں بتا سکتا یہ مہنگائی کن کی مرہون منت ہے ۔۔۔۔ تمہیں شعور سے عاری کن لوگوں نے رکھا ہے ۔ 35 سال قوم کا بیڑہ غرق کرنے کے بعد اب یہ عوام کو پٹی پڑھا رہے ہیں کہ ان تین سے ساڑھے تین سالوں سے پہلے دودھ کی نہریں بہہ رہی تھی اور اب خان نے معیشت کا بیڑا غرق کر دیا ہے مالک ڈیفالٹ ہونے جا رہا ہے اور پہلی دفعہ ہم ایم ایف سے قرض کھانے لگے ہیں اور ملک ختم ہونے کے قریب ہے ۔
! تو بدبختوں ! پھر سچ مجھ سے بھی سنو
مجھے انیس سو پینسٹھ کی جنگ کے وہ سترہ دن ابھی تک یاد ہیں جب پورا ملک ایک قوم بن گیا تھا اور فوج کے گن گا رہا تھا اور فوج کے لیے عزت اور محبت آسمانوں تک پہنچ گئی تھی یہاں پر خان درست ہے کہ اس وقت پاکستان اپنے ریجن میں سب سے آگے تھا پھر ٹھیک تین سال بعد ایک سیاستدان نے فوج کو ایسا بدنام کیا کہ آج تک اس کے حواری اور آج کے خود غرض دوست جو انکے اتحادی بھی ہیں وہی کام کر رہے ہیں یعنی فوج کو بدنام کرنا۔۔ ملک کو دولخت کر دیا گیا اور نیا نظام متعارف کروایا گیا اور روٹی کپڑا اور مکان کا ایسا شاندار نعرہ لگایا گیا اور یہ نعرہ غریب طبقے، کسانوں اور مزدوروں کے لیے ایسی ٹرک کی بتی ثابت ہوا جس کے پیچھے یہ طبقہ آج بھی خوار ہے اور بھٹو کے حواری سندھ میں آج بھی اس نعرے کا پھل کھا رہے ہیں ۔ نئے نظام کے لیے قوم کو بلکل تیار ہی نہ کیا گیا اور ملکی معشیت کا بیڑہ غرق کر دیا گیا الغرض پچھلے 35 سالوں میں ان حرام خوروں نے صرف اپنے پالتو ٹٹو تیار کیے جن کو نہ پاکستان سے پیار ہے نہ پاکستان کی فوج سے۔۔۔
پاکستانی قوم کو کچن کے ایسے چکروں میں ڈالا کہ آج تک قوم باہر نہیں نکلی۔۔رہئ سہی کسر تعلیم و شعور کی کمی نے پوری کر دی۔۔۔۔ان کے سپورٹز کے نادر خیالات ہیں کہ قائد اعظم فوت ہو گئے میرا لیڈر نواز شریف ہے۔۔۔۔
خان نے جب 2011 کے بعد مومینٹم پکڑا تو قوم کی آبیاری شروع کی۔۔دھیرے دھیرے شعور بھی آتا گیا اور خان کے طفیل قوم یہ بھی جاننے لگی کہ حق تلفی کہاں ہو رہی ہے اور کون کر رہا ہے نیز ساڈا حق ایتھے رکھ کا جاپ کیسے کرنا ہے۔۔۔
۔بے غیرتوں بے شرموں اب تبدیلی کا بھی سن لو ۔۔۔
تبدیلی عمرانی حکومت کے ساڑھے تین سالوں میں اتنی چکی ہے کہ تمہاری سوچ ہے ۔۔۔ تم اور قوم دال روٹی سے باہر نکلو تو تمہیں با آسانی اندازہ ہو جائے گا کہ ملک کتنا آگے چلا گیا ہے فوج کی کیا اہمیت ہے اور قوم اسے کتنا چاہتی ہے صرف اس لئے کیونکہ خان فوج کو غلام بنا کر نہیں رکھتا بلکہ بلکہ اس کو عزت دیتا ہے جس سے فوج کا سینہ اور بھی چوڑا ہو جاتا ہے جب کہ تم اختیار کے نشے میں اپنی ہی فوج کو ذلیل اور رسوا کرنے میں لگے رہتے ہو
میں کیوں نہ اس تبدیلی کا ذکر کرو جو مجھ میں اور میرے جیسے لاکھوں پاکستانیوں میں آئی ہے تو سنو پچھلے ساڑھے تین سال ایسے گزرے ہیں جس میں میری زندگی کی ترتیب ہی بدل گئی ہے ۔ مجھے دال روٹی کی کوئی فکر نہیں کیوں کہ مجھے دنیا میں اپنے ملک کی عزت کی فکر ہے ۔
ترتیب کچھ یوں ہے
سب سے پہلے اسلام اور میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک
اس کے بعد میرا پیارا وطن پاکستان
اور
سب سے آخری ترجیح میں اور میرے بچے۔۔
! کم بختوں کم عقلو
یہ ترتیب زندگی گزارنے کا نسخہ کیمیا ہے اور وہ دال روٹی جس کو کمانے کے لئے اپنے ٹریک سے ہٹ گئے تھے اور قوم کو دلدل میں پھنسا کر گنہگار بھی ہوئے اور اب اس کا عذاب بھی بھگتو گے ۔ عوام سے اپیل ہے کہ دال روٹی کی فکر کرنے کی بجائے اس پر چھوڑ دی جائے جس نے وعدہ کیا ہے نیز عوام اپنے تقوے کو بھی بحال کریں اور عوام یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ جب سوچو گے یہ خان نے اللہ کی محبت و کرم سے پاکستان کے رتبے میں واقعی چار چاند لگا دیے ہیں بلکہ اسے پچھلے 75 سالوں میں انتہائی بام عروج پر پہنچا دیا ہے اگر غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنی مہنگائی نہیں ہوئی جتنا پاکستان کی عزت اور تکریم میں اضافہ ہوا ہے
واسلام
تھری ایس
۔
Discussion about this post